problem: stone onthe path or stairs to soaring?*

*(Problems: Stones on the Path or Stairs to Soaring?)* 

## مشکلات: پتھر راستے کے یا سیڑھی آسمانوں کی؟  

مشکلات، پریشانیاں، رکاوٹیں۔۔۔ یہ الفاظ سنتے ہی ذہن میں اکثر منفی خیالات، مایوسی اور ہار کا تصور ابھرتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ **حقیقی مضبوطی، ناقابل تسخیر ہمت اور زندگی بدل دینے والی تحریک (Motivation)** اکثر اسی تاریک راہ میں چھپی ہوتی ہے؟ جی ہاں! مشکلات انسان کو مضبوط بناتی ہیں، اور پریشانی اکثر نئی تحریک (Motivation) کی جنم دہندہ بنتی ہے۔ آئیے، اس گہرے سچ کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

### 1۔ مشکلات: زندگی کی ناگزیر حقیقت  

زندگی ہمیشہ ہموار اور سیدھی لکیر پر نہیں چلتی۔ بیماریاں، مالی بحران، رشتوں میں دراڑیں، ناکامیاں، جذباتی صدمے۔۔۔ یہ سب کسی نہ کسی شکل میں ہر انسان کے سفر کا حصہ بنتے ہیں۔ سوال یہ نہیں کہ “کیا” مشکلات آئیں گی؟ سوال یہ ہے کہ ہم ان کا “کیسے” سامنا کرتے ہیں۔

### 2۔ مشکلات مضبوطی کیوں بناتی ہیں؟ (The Forging Fire)  

*   **مزاحمتی قوت (Resilience) میں اضافہ:** ہر مشکل ایک چیلنج ہوتی ہے۔ اس کا سامنا کرنے سے ہماری جذباتی اور ذہنی برداشت (Stamina) بڑھتی ہے۔ جیسے پٹھوں کو مضبوط کرنے کے لیے انہیں وزن اٹھانا پڑتا ہے، ویسے ہی ہمارے اندر کی طاقت کو ابھرنے کے لیے مشکلات کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔  

*   **حل نکالنے کی مہارت (Problem-Solving Skills):** مشکلات ہمیں مجبور کرتی ہیں کہ ہم روٹین سے ہٹ کر سوچیں، نئے راستے تلاش کریں، تخلیقی حل نکالیں۔ یہ مہارت آسان وقتوں میں کم ہی سیکھی جا سکتی ہے۔  

*   **خودشناسی (Self-Awareness) کا موقع:** مشکل حالات ہمیں اپنی کمزوریوں، طاقتوں، حقیقی ترجیحات اور حدود سے روشناس کراتے ہیں۔ یہ خود آگاہی مستقبل کے بہتر فیصلوں کی بنیاد بنتی ہے۔  

*   **حوصلے اور ہمت کی تربیت (Courage & Grit):** کسی مشکل پر قابو پانے کا تجربہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہم آئندہ آنے والی رکاوٹوں کا بھی مقابلہ کر سکتے ہیں۔ یہی “میں کر سکتا ہوں” کا جذبہ حقیقی مضبوطی ہے۔  

*   **قدر کی پہچان (Appreciation):** آسان حالات کی قدر اکثر اُس وقت ہوتی ہے جب ہم مشکل دور سے گزر چکے ہوتے ہیں۔ صحت، پیار، سکون، چھوٹی خوشیاں۔۔۔ ان سب کی اہمیت مشکلات کے بعد کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

### 3۔ پریشانی: نئی تحریک (Motivation) کی شروعات کیسے؟  

*   **تغیر کی چنگاری (Spark for Change):** شدید پریشانی اکثر اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ موجودہ راستہ یا طریقہ کار درست نہیں۔ یہ ہمیں مجبور کرتی ہے کہ ہم تبدیلی کے لیے قدم اٹھائیں، نئے اہداف بنائیں، اپنی ترجیحات بدلیں۔ اطمینان کا غار تحریک کو مار دیتا ہے، جبکہ بے چینی اکثر حرکت کا سبب بنتی ہے۔  

*   **”اب بس کافی ہے!” کا جذبہ (The “Enough is Enough!” Moment):** جب پریشانی ایک حد سے گزر جاتی ہے، تو انسان کے اندر ایک عجیب قسم کی بے خوفی اور فیصلہ کن قوت جنم لیتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب مایوسی، غصے یا عزم میں بدل کر نئی تحریک کی بنیاد بن جاتی ہے۔  

*   **کھونے کے خوف سے بڑھنے کا عزم (Motivation from Loss Aversion):** پریشانی ہمیں اس بات کا احساس دلا سکتی ہے کہ ہم کیا کھو سکتے ہیں (جیسے صحت، رشتے، مواقع)۔ یہ خوف کبھی کبھی ترقی اور بہتری کے لیے انتہائی طاقتور محرک بن جاتا ہے۔  

*   **ثابت کرنے کی لگن (The Drive to Prove):** بیرونی مشکلات یا لوگوں کی منفی رائے اکثر اندر سے یہ جذبہ ابھارتی ہے کہ “میں دکھا دوں گا کہ میں کیا کر سکتا ہوں!”۔ یہ ثابت کرنے کا جذبہ بہت سی عظیم کامیابیوں کا محرک رہا ہے۔

### 4۔ مشکلات سے مضبوطی اور تحریک حاصل کرنے کے عملی طریقے (نصیحتیں نہیں، ٹولز)  

*   **ردعمل پر قابو، ردعمل نہیں (Respond, Don’t React):** مشکل صورتحال میں فوری جذباتی ردعمل (غصہ، مایوسی) دکھانے کے بجائے تھوڑا وقفہ لیں۔ گہری سانس لیں۔ صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ پھر سوچ سمجھ کر ردعمل دیں۔ یہ آپ کو صورتحال کے کنٹرول میں رکھے گا۔  

*   **”کیوں” سے “کیسے” کی طرف (Shift from ‘Why Me?’ to ‘How Can I?’):** “یہ میرے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟” پر وقت ضائع کرنے کے بجائے، سوال بدلیں: “اب میں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟”۔ یہ سوچ آپ کو حل کی طرف لے جائے گی۔  

*   **چھوٹے چھوٹے اقدامات (Break it Down):** بڑی مشکل کو دیکھ کر گھبراہٹ ہوتی ہے۔ اسے چھوٹے چھوٹے قابل انتظام حصوں میں تقسیم کریں۔ ایک وقت میں ایک چھوٹا قدم اٹھائیں۔ ہر چھوٹی کامیابی آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔  

*   **سیکھنے پر توجہ مرکوز کریں (Focus on the Learning):** ہر مشکل موقعہ سیکھنے کا ہے۔ اپنے آپ سے پوچھیں: “اس تجربے نے مجھے کیا سکھایا؟ میں اپنے بارے میں، دوسروں کے بارے میں یا زندگی کے بارے میں کیا نئی بات جان پایا؟”۔ یہ سیکھا ہوا سبق آپ کی اندرونی طاقت اور مستقبل کی حکمت عملی بن جاتا ہے۔  

*   **مدد مانگنے میں عار نہ سمجھیں (Seek Support):** مضبوطی اکیلے پہاڑ کی طرح کھڑے ہونے کا نام نہیں۔ قابل بھروسہ دوست، رشتہ دار، یا پیشہ ور ماہرین (تھراپسٹ، مینٹر) سے بات کرنا، ان کے تجربات سننا آپ کا نقطہ نظر وسیع کر سکتا ہے اور بوجھ ہلکا کر سکتا ہے۔  

*   **خود پر شفقت (Self-Compassion):** خود کو مورد الزام ٹھہرانا یا بے رحمی سے تنقید کرنا سب سے بڑی کمزوری ہے۔ یاد رکھیں آپ انسان ہیں۔ غلطیاں ہوتی ہیں۔ مشکل وقت میں خود سے وہی مہربانی اور ہمدردی کا رویہ اپنائیں جو آپ کسی عزیز دوست کے لیے اپناتے۔  

*   **شکرگزاری کی مشق (Practice Gratitude):** مشکل میں بھی، چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے شکر گزار رہنے کی عادت (دن میں 3 چیزیں لکھیں) آپ کے نقطہ نظر کو مثبت رکھتی ہے اور یہ احساس دلاتی ہے کہ سب کچھ برا نہیں۔ یہ امید کی کرن برقرار رکھتی ہے۔  

*   **صحت کا خیال رکھیں (Physical Well-being is Foundation):** مشکل وقت میں نیند، متوازن غذا، اور جسمانی حرکت (چہل قدمی، یوگا، ورزش) کو نظر انداز نہ کریں۔ ایک صحت مند جسم ہی صحت مند ذہن کو سنبھال سکتا ہے جو مشکلات کا مقابلہ کر سکے۔

### 5۔ تاریخ کے آئینے میں: مشکلات سے عظمت تک  

*   **تھامس ایڈیسن:** بچپن میں سمجھے جانے والے “کم عقل” بچے، ہزاروں ناکام تجربات کے بعد بجلی کا بلب ایجاد کیا۔ اس نے کہا: “میں ناکام نہیں ہوا، میں نے صرف 10,000 ایسے طریقے دریافت کیے جو کام نہیں کرتے۔”  

*   **اسٹیفن ہاکنگ:** 21 سال کی عمر میں موٹر نیورون کی بیماری کی تشخیص، بتدریج جسمانی صلاحیتوں سے محرومی۔ لیکن اپنی غیر معمولی ذہانت اور عزم سے کائنات کے رازوں پر سے پردہ اٹھایا، دنیا کے عظیم ترین سائنسدانوں میں شامل ہوئے۔  

*   **جے کے رولنگ (ہیری پوٹر مصنفہ):** طلاق، مالی مشکلات، ڈپریشن کے دور سے گزریں۔ بے شمار پبلشرز نے مسترد کیا۔ آج دنیا کی کامیاب ترین مصنفہ اور ارب پتی خاتون۔  

*   **نلسن منڈیلا:** 27 سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ باہر آکر انتقام نہیں، مصالحت اور معاف کرنے کا راستہ اپنایا، جنوبی افریقہ کو نسلی امتیاز سے نجات دلائی۔  

*   **ملالہ یوسفزئی:** تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے پر طالبان کے گولی کا نشانہ بنیں۔ موت کے منہ سے واپس آئیں، دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کی علمبردار بنیں، نوبل انعام جیتا۔

### 6۔ نتیجہ: مشکلات راستہ نہیں روکتیں، نئی راہیں دکھاتی ہیں  

**مشکلات انسان کو مضبوط بناتی ہیں**، کیونکہ وہ ہمیں وہ سبق سکھاتی ہیں جو آرام اور آسانی کبھی نہیں سکھا سکتی۔ وہ ہماری چھپی ہوئی صلاحیتوں، ناقابل یقین ہمت اور لچک (Resilience) کو باہر لانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔  

**پریشانی نئی تحریک (Motivation) کیسے بنتی ہے؟** جب یہ ہمیں اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ ہم جمود کو توڑیں، اپنے آس پاس کی دنیا کو نئے سرے سے دیکھیں، اور اس احساس کو جنم دیں کہ “اب کچھ تو بدلنا ہی پڑے گا”۔ یہی وہ چنگاری ہے جو عظیم تبدیلیوں، حیرت انگیز ایجادات اور ذاتی نشوونما کی آگ بھڑکاتی ہے۔  

آخری بات: مشکلات کا مقصد آپ کو تباہ کرنا نہیں ہوتا۔ وہ آپ کو **مڑ کر دیکھنے، سمجھنے، منتخب کرنے اور آخرکار ایک مضبوط، زیادہ واقف کار، زیادہ حوصلہ مند انسان کے طور پر ابھرنے پر مجبور کرتی ہیں۔**  

اگلی بار جب زندگی کا کوئی پہاڑ آپ کے سامنے کھڑا ہو، یاد رکھیں:  

*   یہ پہاڑ آپ کی طاقت کی پیمائش ہے۔  

*   یہ چٹان آپ کی عزم کی آزمائش ہے۔  

*   اس کی چوٹی پر چڑھنے کا سفر ہی آپ کی کہانی کو یادگار بنائے گا۔  

**مشکل وقت گزر جائے گا۔ مضبوط انسان ہمیشہ کے لیے رہ سکتا ہے